مارکسٹ سزا اور جزا پر عملدرآمد کے حق میں یقین رکھتے ہیں، اور اس بات کی حمایت کرتے ہیں، کمیونسٹ کارکنوں کو انقلاب کا پھل زیادہ ملنا چاہئے، اور حکومت چلانے کے لئے انکا اہم عہدوں پر فائض ہونا تمام ضروری ہے، جبکہ انارکسٹ کارکنوں اور عوام کو برابر یکساں طور پر ساتھ لیکر امداد باہمی کی انجمنوں اور کمیون سسٹم پر مشتمل نظام قائم کرنا چاہتے ہیں، انارکسٹ سمجھتے ہیں کے کارکنوں کو عوام کے اوپر بٹھایا گیا تو ان میں نوکر شاہی جنم لے گی، آج مارکسٹ دوست خود یے بات برملہ کہتے ہیں کے سویت یونین کے اندر کمیونزم کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ نوکر شاہی تھی، مگر اس کے باوجود عملی طور پر اب بھی کارکنوں کو عوام پر فوقیت دیتے ہیں، جیسا کے مذہبی جماعتیں کرتی ہیں، اور انکا یے استدلال ہوتا ہے کے مذہبی کارکن اور علماء کوئی کام کاج نہ کرنے کے باوجود « خدا » کے منتخب اور پسندیدہ لوگ ہوتے ہیں، کیا یے بات اب کوئی تسلیم کر سکتا ہے کے سویت یونین میں اکتوبر انقلاب آنے اور اقتدار کی مسند پر، لینن، ٹراٹسکی، اسٹالن، کے بیٹھنے کے بعد عام محنت کش انکی برابری کر سکتا تھا، اگر نہیں تو اس کا واضع مطلب یے ہوا کے مارکسزم میں ایک محنت کش طبقہ، اور ایک اقتداری طبقہ موجود ہوتا ہے، بھلے اقتداری طبقہ کم تعداد میں ہی کیوں نہ ہو، مگر انقلاب کا زیادہ پھل اسے ہی نصیب ہوتا ہے، اس سے اچھا نہیں کے اقتداری طبقہ ہی نا ہو، اور سب عوام اور سب برابر ہوں، جوکہ انارکزم کا اصول ہے.
کامریڈ گل محمد منگی کے کتاب (انارکزم) سے اقتباس